Pages

جب عصمت کی شہزادی نے
سندھ میں خون بہایا تھا
پھر بن قاسم اک مرد جواں
اللہ کے حکم سے آیا تھا
آج
آج سندھ میں کتنی عصمتیں ہیں
جو گردِ ہوا بن جاتی ہیں
اور کتنی مائیں روتے روتے
خود ہی چپ کر جاتی ہیں
اس رب کو کیا بتلائیں گے ہم؟
یہ قوم غیور تو اب تک ہے
کوئی ابنِ قاسم کیوں نہ رہا؟
وہ اندلس کے میدانوں میں
تلوارِ طارق چمکی تھی
پھر آن کے آن ،کتنے برس
اللہ کی رحمت برسی تھی
پھر نوچ کے کھاگئے عیسائی
اور مسجد ،ممبر کچھ نہ رہا
نہ اللہ اکبر کی صدا ٓئی
اس رب کو کیا بتلائیں گے ہم؟
کوئی طارق جیسا کیوں نہ رہا؟
جسکی نہ کوئی صبح ہو
عراق میں ایسی شام ڈھلی
ایماں کے رکھوالے سینوں پر
کفر و عناد کی تلوار چلی
جو انگلیاں تسبیح کرتی تھیں
وہ تن سے جدا کر ڈالی گئیں
اس رب کو کیا بتلائیں گے ہم؟
وہ مومن یا ایماں والے
اس ارضِ وسیع پر کیوں نہ رہے؟
افغانستان میں سسکیوں کا
اک اور نیا سیلاب اٹھا
آنسو لہو کے قطرے تھے
دل آگ کے شعلے پر تھا جلا
ہر اک منزل، ہر ہررستہ
ہرہر چادر، ہر ہر پردہ
گھر کوئی سلامت ہی نہ رہا
"ہم نے تو کہا تھا اے مالک !
تجھے کبھی نہ روٹھنے دیں گے ہم
یہ جان یہ تن لگائیں گے
گر روٹھ گیا تو منائیں گے"
کل پہلی رات کے کتنے چاند
گہر ی نیند سلاڈالے
ہر ہر تارا اندھیرے میں
کتنے چراغ بجھا ڈالے
کوئی کرچی بھی باقی نہ رہی
ہزاروں دیئے گرا ڈالے
غزہ کی چار دیواری میں
ڈھیروں!!!معصوم مروا ڈالے
جو رات قبر میں آنی ہے ،
وہ رات قبر میں آنی ہے
پھر دن کے اتنے پہروں میں
ہم بار ہا قبر میں کیوں جائیں؟؟؟
"جب پھوٹ پڑے تو یہی مومن
زرہ زرہ، قطرہ قطرہ
گر مل جائے تو طوفان میں بھی
چٹان ہے یہ واللہ واللہ"
پھر اب کیوں زرہ زرہ بن کر
ہوا کے سپرد ہو جائیں ہم
چلو اپنی عصمت بچائیں ہم
اور اپنے گھر کی رکھوالی میں
چلو متحد ہوجائیں ہم
اور
اپنے رب کو منائیں ہم
"اشکوں کے زخیرے لٹا ڈالیں
یہ جان یہ تن لگا ڈ ا لیں
چلو اپنے رب کو مناڈالیں

0 comments: