Pages

جانے کب ہونگے کم اس دنیا کے غم





جانے کب ہونگے کم

اس دنیا کے غم

جینے والوں پہ سدا

بے جرم و خطا

ہوتےربےہیں ستم

جانے کب ہونگے کم

اس دنیا کے غم

کیا جس نے گلہ ملی اور سزا

کئی بار ہو ا یہاں خونِ وفاء

بس یہی ہے سلا

دل والوں نے دیا

یہاں دار پہ دم

جانے کب ہونگے کم

اس دنیا کے غم

کوئی آس نہیں احساس نہیں

دریا بھی ملا مجھے پیاس نہیں

اک ہم ہی نہیں

جسے دیکھوں یہاں

وہی آنکھ ہے نم

جانے کب ہونگے کم اس دنیا کے غم


0 comments: