
اے وطن تو نے پکارا تو لہو کھول اٹھا
تیرے بیٹے تیرے جانباز چلے آتے ہیں
ہم ہیں جو ریشم و کمخواب سے نازک تر ہیں
ہم ہیں جوآہن و فولاد سے ٹکراتے ہیں
ہم ہیں جوغیرت و ناموس پہ کٹ سکتے ہیں
ہم ہیں جواپنی شرافت کی قسم کھاتے ہیں
ہم نے روندا ہے بیابانوں کو صحراوں کو
ہم جو بڑھتے ہیں تو بڑھتے ہی چلے جاتےہیں
ہم سے واقف ہے یہ دریا یہ سمندر یہ پہاڑ
ہم نئےرنگ سے تاریخ کو دہراتے ہیں
0 comments:
Post a Comment