عظیم ماں تیرے بیٹے کی لاش آئی ہے
خدا گواہ ہے شہادت کی موت پائی ہے
عظیم ماں تیرا نور نظر شہید ہوا
خدا کی راہ میں تیرا پسر شہید ہوا
خدا کا شکر ہے میدان سے منہ نہیں موڑا
دہن پہ ،سینے پہ، بازو پہ زخم کھائے ہیں
کہ شیر لوٹ رہا ہے کچھار کی جانب
ہدو کا خون پئیے ھڈیاں چبائے ہوئے
تیرا شہید لہو میں نہا کہ آیا ہے
قدم قدم پہ گلستاں کھلا کہ آیا ہے
ہزار آندھیاں آئیں، وہ بجھ نہیں سکتیں
لہو سے اپنی جو شمعیں جلا کہ آیا ہے
لکھا تھا خالدوطارق نے اپنے خون سے جسے
اسی کتاب کے صفحے بڑھا کہ آیا ہے
رضا ئےحق سے تیرا دل ہے کس قدر آباد
عظیم ماں تجھے سب مبارک ہو
جو دیکھتا ہے ادب سے وہ سر جھکاتا ہے
تیرےشہید کا شاہی جلوس آتا ہے
تیرےشہید کا شاہی جلوس آتا ہے
خدا گواہ ہے شہادت کی موت پائی ہے
عظیم ماں تیرا نور نظر شہید ہوا
خدا کی راہ میں تیرا پسر شہید ہوا
خدا کا شکر ہے میدان سے منہ نہیں موڑا
دہن پہ ،سینے پہ، بازو پہ زخم کھائے ہیں
کہ شیر لوٹ رہا ہے کچھار کی جانب
ہدو کا خون پئیے ھڈیاں چبائے ہوئے
تیرا شہید لہو میں نہا کہ آیا ہے
قدم قدم پہ گلستاں کھلا کہ آیا ہے
ہزار آندھیاں آئیں، وہ بجھ نہیں سکتیں
لہو سے اپنی جو شمعیں جلا کہ آیا ہے
لکھا تھا خالدوطارق نے اپنے خون سے جسے
اسی کتاب کے صفحے بڑھا کہ آیا ہے
رضا ئےحق سے تیرا دل ہے کس قدر آباد
عظیم ماں تجھے سب مبارک ہو
جو دیکھتا ہے ادب سے وہ سر جھکاتا ہے
تیرےشہید کا شاہی جلوس آتا ہے
تیرےشہید کا شاہی جلوس آتا ہے
0 comments:
Post a Comment