Pages

ہمارے لیڈر

زمانے بھر کے لٹیرے ہمارے لیڈر ہیں
جبھی تو سامنے اغیار کے یہ گیڈر ہیں
قصور ان کا نہیں ، یہ قصور اپنا ہے
ہمارے ووٹوں کے انبار سے یہ نڈر ہیں

...یہ سب بکے ہووے غدّار اس وطن کے ہیں
اپنے آقاؤں کے ہر حکم یہ.....یہ چلتے ہیں
انہیں پتہ ہی نہیں ، شرم کس کو کہتے ہیں
یہ سب یزید کے .....اہل و عیال لگتے ہیں

یہ دھن کے پجاری ........ سبھی لٹیرے ہیں
ہمارے خون سے روشن یہ مکروہ چہرے ہیں
انہیں ادراک تیرے .......انقلاب وقت کا نہیں
کے انکی آنکھوں پہ اب تک سیاہ پردے ہیں

ذرا جو ہوش سے دیکھو کے کون ہے دشمن
یہ دیکھو کون ہے ظلمت کے آسماں پہ مگن
ہر اک ادارہ مجھے لوٹ کا...... بازار لگے
مگر یہ بجلی کا دفتر ہے سب سے شعلہ فگن

اس ارض پاک کے بچے ہمارے رہبر ہیں
انہی کے دم سے ....ہماری امیدیں نیر ہیں
انہی کے واسطے گلشن میں پھول عنبر ہیں
یہی ہمارے وطن کے ......عظیم ممبر ہیں

سنو اے ارض وطن ہم بھی تیرے بچے ہیں
ذرا سی دیر ہے، لیکن عمل میں سچے ہیں
ہماری قوم میں کمزوریاں بہت ہیں مگر
اگر ہم جاگ اٹھیں ! تو غضب جھپٹتے ہیں

0 comments: